سوال:
هنگام ذبح قربانی چه دعایی خوانده شود؟
پاسخ:
لازم است که شخص ذابح در وقت ذبح حیوان هر ذکری که نام خدا در آن باشد را به زبان بیاورد.
افضل و مستحب این است که ” بسم الله، الله اکبر ” گفته شود.
اگر ذابح قصدا نام خدا را ترک کند، گوشت آن حیوان از نظر شرعی حرام و نجس است.
اما اگر ذابح مسلمان در وقت ذبح به فراموشی و سهوا ” الله اکبر ” نکرد حیوان از نظر شرعی حلال است و خوردن گوشتش جایز می باشد.
لا تحل ذبیحه ……تارک تسمیه عمداً……فإن ترکھا ناسیاً حل…والشرط فی التسمیه ھو الذکر الخالص عن شوب الدعاء وغیرہ…
والمستحب أن یقول: بسم اللہ أللہ أکبر الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الذبائح، ۹: ۴۳۱-۴۳۷، ط: مکتبه زکریا دیوبند)،
ویجری ذلک المذکور فی کل ما یتعلق بنطق کتسمیه علی ذبیحه الخ (المصدر السابق، ۲: ۲۵۳)،
قوله: ”ویجری ذلک المذکور“:یعنی: کون أدنی ما یتحقق به الکلام إسماع نفسه أو من بقربه (رد المحتار)۔
ذبح شرعی میں ہر جانور ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لینا ضروری ہے، خواہ وہ قربانی کا جانور ہو یا عام جانور، اس کے بغیر ذبح شرعی متحقق نہ ہوگا اور جانور حلال نہ ہوگا، اور مستحب یہ ہے کہ بسم اللہ أللہ أکبر کہہ کر ذبح کرے؛ البتہ بلند آواز سے بسم اللہ کہنا ضروری نہیں، صرف اتنی آواز سے کہنا کافی ہے کہ آدمی خود سن لے۔ اور اگر کسی نے جانور ذبح کرتے وقت جان بوجھ کر اللہ کا نام نہیں لیاتو ذبیحہ حلال نہ ہوگا؛ بلکہ حرام ومردار ہوگا۔ اور اگر کسی مسلمان سے بسم اللہ سہواًچھوٹ گئی، اس نے جان بوجھ کر نہیں چھوڑی تو سہو معاف ہے ؛لہٰذا اس صورت میں جانور حلال ہوگا، حرام ومردار نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،دارالعلوم دیوبند
تمامی مطالب این سایت متعلق به دارالافتاء مرکزی اهل سنت می باشد و استفاده از مطالب آن با ذکر منبع بلامانع است.
طراحی سایت : کلکسیون طراحی